تلاوت قرآن مجید کے آداب

قرآن مجید رہتی دنیا تک تمام انسانوں کے لیے کتاب ہدایت ہے ۔ جب تک اسے کتاب ہدایت سمجھتے ہوے پڑھا جاتا اور اس میں دی گئی ہدایات پر عمل کیا جاتا رہے گا، تب تک اس کی برکتوں اور رحتموں کا نزول ہوتا رہے گا اور وہ فرد معاشرہ ہمیشہ عزت پائے گا۔ جو کتاب ہدایت کی حیثیت سے حرزِ جاں بنالے اور جو اس سے بے رخی کرے گا، اللہ تعالی بھی اس سے اعراض کرتے ہوے اسے ذلیل ورسوا کر کے چھوڑے گا۔ نبی کریم ﷺ نے اللہ کی آخری کتاب کے بارے میں سچ فرمایا:”إن اللّه يرفع بهذا الكتاب أقواما ويضع به آخرين”
اور فرمان ربانی ہے :”ان ھذا القرآن یهدی للتی هی أقوم“(سوره بنى اسرائيل)
قبل تلاوت تعوذ اور تسمیہ
تلاوت قرآن سے قبل تعوذ کا اہتمام کرنا چائے ارشاد ربانی ہے:”فإذا قرأت القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم“.”جب قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ تعالی کی پناہ مانگ لیا کرو“
تعوذ کے کئی کلمات ہیں ان میں سب سے قریب تر کلمہ ”أعوذ بالله من الشيطان الرجيم“
تعوذ کے ساتھ تسمیہ یعنی ”بسم اللّه الرحمن الرحيم“ بھی پڑھ لینی چاہئے ۔

تلاوت قرآن ترتیل کے ساتھ کرنا چاہئے
تلاوت قرآن کے آداب میں سے ایک ادب قرآن کو آرام وسکون کے ساتھ پڑھا جائے۔ ارشاد ربانی ہے:”ورتل القرآن ترتيلا“
صحت تلاوت

تلاوت قرآن کے آداب میں سے ایک ادب قرآن کریم کو تجوید وقرات سے پڑھا جائے اور صحت تلاوت میں اعراب و حرکات کا بھی بھر پور خیال رکھا جائے۔ 
حسن قرات اور نبی کریم ﷺ
نیی کریم ﷺ قرآن مجید کی تلاوت اچھی آواز میں کیا کرتے تھے جیسا کہ براء ابن عازب فرماتے ہیں کہ:”سمعت النبی ﷺ یقرأ (والتین والزیتون) فی العشاء وما سمعت احدا احسن صوتا منہه او قراءة“
دوران تلاوت خشوع وخضوع کا لحاظ رکھا جائے

تلاوت قرآن ایک عبادت ہے اور عبادت میں خشوع وخضوع عاجزی وانکساری کا لحاظ رکھنا بہت اہم ترین عمل ہے اس لیے تلاوت قرآن کے وقت خشوع وخضوع کا بھر پور مظاہرہ کرنا چاہئے۔
تلاوت قرآن تدبر سے کریں
قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا چاہئے اور دوران تلاوت تدبر وتفکر کا لحاظ رکھنا چاہئے ارشاد ربانی ہے:”أفلا یتدبرون القرآن“
خشیت الہی

دوران تلاوت خشیت الہی کا اظہار کیا جائے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب قرآن کو سمجھ کر پڑھا جائے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ نے نماز تہجد میں جب قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائى:”إن تعذبهم فانهم عبادك وإن تغفر لهم فانك انت العزيز الحكيم“ تو آپ ﷺ پر ایسی  رقت طاری ہوی کہ آپ اسی آیت کو بار بار دہراتے رہے۔حتی کہ صبح صادق نمودار ہوگئی۔
دوارن تلاوت خشیت الہی کے اظہار کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تلاوت کرنے والے کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائے ارشاد ربانی ہے:”ويخرون للاذقان يبكون ويزهم خشوعا“
سجدۂ تلاوت

دوران تلاوت اگر آیت سجدہ آجائے تو تلاوت کرنے اور سننے والوں کے لیے سجدہ کرنا مستحب عمل ہے۔ ”عن ابن عمر أن النبي ﷺ اللّه عليه وسلم مان يقرأ القرآن فيقرأ سورة فيها سجدة ونسجد معه“(رواه مسلم)
تلاوت قرآن روزانہ کی جائے
آداب تلاوت میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ تلاوت قرآن کو روزانہ کا معمول بنا لیا جائے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”اللہ تعالی کو وہ عمل  زیادہ پسند ہے جو دوام کے ساتھ کیا جائے، خواہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو“-(رواه البخاري)
قرآن مجید کو کتنے دنوں میں ختم کیا جائے
آداب تلاوت قرآن میں ایک ادب یہ بھی ہے قرآن مجید کم از کم 7 دن میں ختم کریں۔
خلاصه كلام
قرآن کی تلاوت کرتے ہوے اس کے تمام آداب کا پاس ولحاظ رکھا جائے ۔ بعض لوگ اس کے آداب میں غلو کرجاتے ہیں یہ درست نہیں ہے ۔ مثلا تلاوت کے وقت قبلہ رخ ہونا وغیرہ یہ تمام باطل خیالات ہیں۔
خلاصہ یہ کہ قرآن مجید کی تلاوت بار بار کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اس کے یاد پڑھنے اور یاد کرنے کی بہت  بڑی فضیلت احادیث میں وارد ہوی ہے.
تحریر:حافظ عبد الکریم کڑموری

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مسند احمد بن حنبل Pdf