اشاعتیں

فروری, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار

اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار اللہ کی بے شمار نعمتوں‛ نوازشوں اور احسانات میں سے ایک عظیم نعمت اولاد اور بچے ہیں ۔ اس نعمت کی قدر ان لوگوں سے معلوم کی جاسکتی ہے جو اس سے محروم ہیں ۔ اولاد اللہ کی امانت ہیں ۔ قیامت کے دن والدین سے ان کے بارے میں باز پرس ہوگی ۔ آیا انھوں نے اس ذمہ داری کو محسوس کر کے اس کی حفاظت کی تھی یا اسے برباد کیا تھا۔(چند اصول برائے تربیت) ⭐ تربیت میں والدین کا کردار:- دینی و اسلامی تربیت:  والدین پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو دین سے واقف کرائے جب ان کی اولاد سات سال کی عمر کو پہنچ جائے انھیں نماز کا حکم دیں جیسا کہ ابوداود کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "جب بچے سات سال کی عمر کو پہنچے تو نماز کا حکم دو اور اگر یہ بچے دس سال کی عمر کو پہنچ جائے اور نماز نہ پڑھے تو انہیں مارو"(حسن:صحیح ابو داود:466) روزہ: چھوٹے بچوں کو روزہ رکھوانے میں کوی حرج نہیں ۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر ؒ فتح الباری میں فرماتے ہیں : "چھوٹے بچوں کا روزہ رکھنا جائز ہے اگر چکہ وہ شریعت کے مکلف نہیں ۔( فتح الباری ۔ بحوالہ: اولاد اور والدین کی کتا

کڑی دھوپ میں سایہ تلے سکون ملتا ہے

کڑی دھوپ میں سایہ تلے سکون ملتا ہے ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم کڑی دھوپ میں سایہ تلے سکون ملتا ہے ----!​ یہ تحریر میرے ایک قریبی دوست کی ہے طے کئے یوں ہم نے سارے مرحلے گر پڑے گر کر اٹھے اٹھ کر چلے ایک طویل مدت کے بعد چھاوں بن کر زمانے کے فتنوں کی شدت سے بچاتے ہوئے کتاب وسنت کے زیر سایہ میری تربیت کی فکر ، اور میری زندگی سے سکون و راحت ، اور صالحیت کے مٹ جانے کا خدشہ رکھنے والے میرے والد محترم سے ملاقات کا موقع ملا۔ پتا نہیں ان سے ملتے ہوئے وہ خوشی جو ایک دھوپ کی گرمی اور تپتی ہوئی ریت میں ، پریشان کن حالات کا سامنا کرتا ہوا سفر کرنے والے ایک مسافر کو آرام کے لئے سایہ ملنے پر اسکی مشکل گھڑی جو اس کے لئے اب مسرت و شادمانی کے لمحہ میں تبدیل ہو جاتی ہے ٹھیک اسی طرح کچھ میری بھی حالت تبدیل ہورہی ہے میں محسوس کرنے لگا ہوں کہ مجھے کوئی کھوئی چیز جسکی کمی کا احساس ہر دم دل کی دھڑکن کی طرح کھٹک رہی تھی گویا آج میں نے اس کو پالیا ہے اور جس طرح سوکھی ہوئی باغ کو سیرآب کرنے کے بعد لہلہاتی کھیتی میں تبدیل ہوجاتی ہے اسی طرح میرے دل کو مسرت و شادمانی سے باغ باغ ہونے کا احساس نے میرے چہرے ک

786 کا مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ 786 کا معنی ہری کرشنا اور 787 کا مطلب بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے ۔ شریعت کے اعتبار سے 786 کا استعمال حرام ہے ۔ اور رہا مسئلہ 787 کا تو اسکا جواب یہ ہے کہ 787 بسم اللہ الرحمنالرحیم کی جگہ نہیں لکھنا چاہئے اور یہ بھی کبیرہ گناہ ہے ۔ علماء دین نے لوگوں کو سمجھانے کے لئے بتایا کہ 786 کا معنی ہری کرشنا ہے جبکہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کا اصل مجموعہ 787 آتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ مسلمانوں کو 786 کی جگہ 787 لکھنا چاہئے یہ بالکل غلط ہے ۔ اگر کوی مسلمان بسم اللہ الرحمنالرحیم کی جگہ 786 یا 787 لکھتا ہے تو گویا کہ وہ ایک کبیرہ گناہ کاارتکاب کرتا ہے ۔ لہذا 786 اور 787 یا اس طرح کے دیگر الفاظ کا لکھنا درست نہیں ۔(اللہ اعلم) ✍ حافظ عبد الکریم کڑموری

مسلمان انصاف دیکھنا چاہتا ہے

انسان اس دنیا میں امتحان اور آزمائش کے لئے پیدا کیا گیا ہے ان آزامائشوں میں کامیابی حاصل کے لئے تکالیف کو برداشت کرنا ہوتا ہے ورنہ انسان ناکامی کے بھنور میں پھنس جائے گا۔ طے کئے یوں ہم نے سارے مرحلے گر پڑے گر کر اٹھے اٹھ کر چلے دنیا میں جتنے مذاہب ہیں ان میں سب سے بہترین مذہب دین اسلام ہے ۔شریعت اسلامیہ نے انسانوں کی فلاح و بہبودی کے لئے بہت سی تعلیمات دی ہیں ان میں سے ایک تعلیم لوگوں کا مال نا حق نہ کھایا جائے اور عدل و انصاف کا ترازو برابر رکھا جائے ۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لوگوں نے شریعت کو سیاست سمجھ رکھا ہے ۔جس کی بناء پر اسلام کا نام لے کر عدل و انصاف میں بے راہ روی اور لوگوں کا مال نا حق کھا رہے ہیں "یا أیھا الذین اٰمنوا ان کثیرا من الاحبار والرھبان لیاکلون اموال الناس بالباطل ویصدون عن سبیل اللہ ۔ والذین یکنزون الذھب والفضة ولا ينفقونها في سبيل اللہ فبشرهم بعذاب اليم(سورة التوبه: ٣٤) سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو شریعت کا نام لے کر دھوکہ دے رہے ہیں ان میں اور غیروں میں کیا فرق رہ گیا ؟ دیکھا جائے تو کوی فرق معلوم نہیں ہوتا ۔ اللہ ایسے لوگوں کو نیک ہدایت و

واٹساپ اور فیس بک

☆☆☆۔۔۔۔۔بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔۔۔☆☆☆ برادران ملت: آج کل فیس بک اور واٹساپ لوگوں کا مشغلہ بن چکا ہے اور اکثر لوگ اسکا استعمال کر رہے ہیں انہیں لوگوں میں علماء دین کا ایک طبقہ بھی ہے مگر افسوس کہ علماء دین نے اس کے مقصد کو نہیں پہچانا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ہر کوی دین کو بدنام کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ۔ بہر کیف مضمون کو طول نہ دیتے ہوے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ علماء اپنی ذمہ داری کو پہچانیں اور اس پر عمل بھی کریں مگر افسوس کہ علماء فیس بک اور واٹساپ کا استعمال تو کرتے ہیں مگر ان کا استعمال دین کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے لئے ہے ۔  فیس بک پر لوگ ناشائستہ فوٹوز اپلوڈ کرتے ہیں تو علماء بھی یہی کرتے ہیں کریلا نیم چڑھا یہ کہ ان فوٹوز کو پسند (Like) بھی کرتے ہیں۔  میں ان علماء سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے آٹھ سال تک جو تعلیم حاصل کی اس کا مقصد کیا تھا اور کیا ہے ؟ ماں ، باپ اور بھائی ، بہن کو قربان کر کے تعلیم حاصل کرنے کا مقصد کیا تھا؟ میرے خیال سے ہر ایک كى زبان سے یہی لفظ نکلے گا کہ دین کی خدمت کرنا اور اپنی آخرت سنوارنا وغیرہ وغیرہ۔ برادران اسلام : زبان حال سے کہہ دی